سیاست کو بالائے طاق رکھتے ہوئے یہ وقت کروڑوں سیلاب متاثرین کے دکھ درد بانٹنے کا ہے ، انتشار پھیلانے کا نہیں، وزیراعظم محمد شہباز شریف کی پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو - SADAESACH News
بنیادی صفحہ » ایکسکلوسوز » سیاست کو بالائے طاق رکھتے ہوئے یہ وقت کروڑوں سیلاب متاثرین کے دکھ درد بانٹنے کا ہے ، انتشار پھیلانے کا نہیں، وزیراعظم محمد شہباز شریف کی پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو

سیاست کو بالائے طاق رکھتے ہوئے یہ وقت کروڑوں سیلاب متاثرین کے دکھ درد بانٹنے کا ہے ، انتشار پھیلانے کا نہیں، وزیراعظم محمد شہباز شریف کی پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو

اسلام آباد(صدائے سچ رپورٹ)وزیراعظم محمد شہباز شریف نے سیلاب متاثرین کی مدد کیلئے پوری قوم میں اتحادو یکجہتی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ سیاست کو بالائے طاق رکھتے ہوئے یہ وقت کروڑوں سیلاب متاثرین کے دکھ درد بانٹنے کا ہے انتشار پھیلانے کا نہیں، سیلاب متاثرہ علاقوں کی بحالی کیلئے کھربوں روپے درکار ہوں گے، دوست ممالک سے امدادی سامان پہنچنا شروع ہو گیا ہے، سیلاب کی تباہی کی وجہ سے آنے والے دنوں میں گندم کی قلت کا بھی خدشہ ہے، متاثرہ علاقوں میں وفاقی اور صوبائی حکومتیں اور تمام متعلقہ ادارے ریسکیو اور ریلیف کیلئے مل کر کام کر رہے ہیں، متاثرین کیلئے فوری امداد کیلئے رقم 28 ارب روپے سے بڑھا کر 70 ارب روپے کر دی ہے، ریاست مدینہ کی بات کرنے والے کو سیلاب میں ڈوبی قوم کیوں نظر نہیں آتی، سیاست بعد میں کر لیں گے آئو پہلے پاکستان کو بچائیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے سی پی این ای(ایس ای سی پی رجسٹرڈ ) کے صدر خوشنود علی خان کی سربراہی میں ملنے والے وفد جس میں ممتاز حسین بھٹی، عمر بٹ، سید تبسم عباس شاہ کے علاوہ آل پاکستان نیوز پیپرز سوسائٹی اور پاکستان براڈ کاسٹرز ایسوسی ایشن کے عہدیداروںشامل ہیں کو سیلاب کی صورتحال اور حکومتی اقدامات پر بریفنگ دیتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر وفاقی وزرائ، این ڈی ایم اے کے چیئرمین اور دیگر متعلقہ اداروں کے حکام بھی موجود تھے۔ وزیراعظم نے کہا کہ آج کی ملاقات کا مقصد سیلاب متاثرین کی امداد کیلئے اقدامات سے آپ کو آگاہ کرنا ہے، میں نے پورے ملک میں سیلاب متاثرہ علاقوں کے دورے کئے ہیں، 2010 میں آنے والے سیلاب سے جنوبی پنجاب اور خیبرپختونخوا متاثر ہوا تھا، جب 2010 کا سیلابی پانی سندھ گیا تو اتنا زیادہ نقصان نہیں ہوا تھا، حالیہ سیلاب پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا سیلاب ہے اور اس سے بہت تباہی ہوئی ہے، سندھ میں شہر اور دیہات پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں، تباہ کن سیلاب سے ہزاروں دیہات صفحہ ہستی سے مٹ چکے ہیں، لاکھ ایکڑ پر چاول، کپاس اور دیگر فصلیں اور کھجور کے درخت مکمل تباہ ہو چکے ہیں، سیلاب سے 1300 سے زائد افراد جاں بحق جبکہ ہزاروں زخمی ہوئے، نظام زندگی درہم برہم ہو چکا ہے، ملک بھر میں سیلاب سے لاکھوں کی تعداد میں کچے گھر تباہ ہوئے، سات لاکھ مویشی سیلاب کی نذر ہو چکے ہیں، مجموعی طور پر 3 کروڑ 30 لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں اور سندھ میں سب سے زیادہ نقصان ہوا ہے، اس کے بعد بلوچستان، کے پی کے اور جنوبی پنجاب کے چند اضلاع میں بہت تباہی ہوئی ہے جبکہ گلگت بلتستان کا محدود علاقہ متاثر ہوا ہے، آزاد کشمیر بارشوں اور سیلاب سے محفوظ رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ متاثرہ علاقوں میں ریسکیو اور ریلیف کی سرگرمیاں جاری ہیں، لیفٹیننٹ جنرل اختر نواز کی سربراہی میں این ڈی ایم اے اور صوبوں میں پی ڈی ایم ایز امدادی سرگرمیوں میں بھرپور طریقہ سے حصہ لے رہی ہیں، ایرا ہیڈکوارٹرز میں نیشنل فلڈ رسپانس اینڈ کوآرڈینیشن سینٹر (این ایف آر سی سی) بنایا گیا ہے جس کے پہلے اجلاس کی میں نے خود صدارت کی ہے، تمام ادارے مربوط لائحہ عمل سے ریلیف کا کام کر رہے ہیں، وقت کا تقاضا ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں سیاست بالائے طاق رکھ کر عوام کی خدمت کریں، میڈیا کی رہنمائی میرے لئے بہت قابل احترام ہے، وفاقی اور صوبائی حکومتیں اور مسلح افواج ریسکیو اور ریلیف کا کام مل کر رہی ہیں، سندھ میں بعض علاقے ابھی بھی پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں، پاک فضائیہ کے جہاز، بری فوج کے جوان اور افسر، ایوی ایشن کے ہیلی کاپٹرز اور پاک بحریہ کی کشتیوں کے ذریعے لوگوں کو محفوظ مقام پر منتقل کیا جا رہا ہے، ابتدائی طور پر امداد کیلئے 28 ارب روپے کا تخمینہ لگایا گیا تھا اور 25 ہزار روپے فی خاندان متاثرین کو بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے امداد دی جا رہی ہے اور یہ تخمینہ لگایا گیا تھا کہ 11 لاکھ گھرانے متاثر ہوئے ہوں گے، 28 ارب روپے میں سے اب تک 20 ارب روپے سے زائد شفاف طریقہ سے تقسیم کئے جا چکے ہیں لیکن نقصانات زیادہ ہونے کی وجہ سے امدادی رقم بڑھا کر 70 ارب روپے کر دی گئی ہے اور یہ 70 ارب روپے خالصتا وفاقی حکومت بطور امداد دے رہی ہے، یہ رقم تین ملین سے زائد گھرانوں کو ملے گی، اس سلسلہ میں وفاقی وزیر شازیہ مری جانفشانی سے امدادی رقم کی تقسیم کیلئے کام کر رہی ہیں، ہمارا فیصلہ ہے کہ شفافیت کے ساتھ میرٹ پر رقم تقسیم ہو گی، جس صوبے کا جتنا حصہ ہے اسے ملے گا، سندھ میں زیادہ نقصان ہوا ہے اس لئے اس کا حصہ زیادہ ہے، 70 ارب روپے جلد تقسیم کر دیئے جائیں گے، اس کے علاوہ جاں بحق ہونے والوں کے ورثا کو 10، 10 لاکھ روپے دیئے جا رہے ہیں، 80 فیصد چیک تقسیم کئے جا چکے ہیں، زخمیوں کو بھی مالی امداد دی جا رہی ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ دوست ممالک سے امدادی سامان پہنچنا شروع ہو گیا ہے، امدادی سامان کراچی، سکھر اور اسلام آباد پہنچنا شروع ہو گیا ہے، متحدہ عرب امارات، قطر اور ترکیہ سے امدادی سامان کے جہاز پہنچ رہے ہیں، متحدہ عرب امارات کے صدر نے ابتدائی طور پر 50 ملین ڈالر دینے کا اعلان کیا ہے، ترکیہ سے ٹرین کے ذریعے بھی امدادی سامان پہنچ رہا ہے، یہ ٹرین استنبول سے تہران کے راستے دالبندین پہنچے گی اور وہاں سے امدادی سامان دیگر علاقوں میں منتقل کیا جائے گا، امریکہ اور برطانیہ کی جانب سے متاثرین کیلئے امدادی رقوم کا اعلان کیا گیا ہے، یو ایس ایڈ نے 31 ملین ڈالر، برطانیہ نے 15 ملین پائونڈ اور پرنس کریم آغا خان کے صاحبزادے نے 10 ملین ڈالر کا اعلان کیا ہے، الفلاح بینک کے چیف ایگزیکٹو آفیسر عاطف باجوہ نے ملاقات میں بتایا ہے کہ الفلاح بینک کے چیئرمین شیخ نیہان مبارک نے بھی سیلاب متاثرین کیلئے 10 ملین ڈالر کا اعلان کیا ہے، آسٹریلیا سے بھی امداد موصول ہوئی ہے، اقوام متحدہ نے بھی 160 ملین ڈالر کی اپیل کی ہے، امریکہ وفد نے بھی ملاقات میں سیلاب سے ہونے والے نقصانات پر ہمدردی کا اظہار کیا اور امداد دینے کا عزم ظاہر کیا ہے، امیر قطر اور سعودی حکومت بھی بھائی چارے کے جذبہ کے تحت امداد بھجوا رہے ہیں، سعودی عرب نے ہمیشہ مشکل وقت میں پاکستان کی بھرپور مدد کی ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ سیلاب زدہ علاقوں میں مختلف بیماریاں پھیلنا شروع ہو گئی ہیں جن کا علاج کیا جا رہا ہے، لوگوں کو پینے کے صاف پانی کی ضرورت ہے، متاثرہ علاقوں میں بیماریوں کی روک تھام بھی ایک بہت بڑا چیلنج ہے، اس کے بعد بحالی کا کام کرنا ہو گا، سیلاب سے بنیادی ڈھانچہ تباہ ہو گیا ہے، فصلوں، معیشت اور بنیادی ڈھانچہ کو بہت زیادہ نقصان ہوا ہے، سندھ میں گندم کی بوائی دیگر صوبوں سے پہلے ہو جاتی ہے لیکن زمین اگر خشک نہیں ہو گی تو گندم کی بوائی ممکن نہیں ہو سکتی جس کی وجہ سے آنے والے دنوں میں گندم کی قلت کا بھی خدشہ ہے اورہمیں اضافی گندم درآمد کرنا پڑے گی جس کیلئے وسائل کم ہیں، 20 ارب ڈالر مہنگی گیس اور تیل پر خرچ ہوتے ہیں، عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں کچھ کم ہوئی ہیں لیکن یہ ابھی بھی ہماری پہنچ سے باہر ہیں جبکہ گیس کا حصول تو ناممکن ہے کیونکہ یورپی ممالک نے پہلے ہی خریداریاں کر لی ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ جب کورونا کی وبا تھی تو 3 ڈالر پر گیس مل رہی تھی، اس وقت ہمیں جو ایل این جی مل رہی ہے اس کا معاہدہ سابق وزیراعظم نواز شریف کے دور میں ہوا تھا، اس کے بعد پھر پاک فوج کے سپہ سالار کے دورہ قطر کے نتیجہ میں بھی گیس کا حصول ممکن ہوا، سابق حکومت نے جب تین ڈالر پر گیس مل رہی تھی تو نہیں خریدی، اگر قوم کا درد ہوتا تو اس وقت سستی گیس خریدنے کے فیصلے کئے جاتے، نہ تو مختصر مدت اور نہ ہی طویل المدتی معاہدے کئے گئے، آج 40 ڈالر پر بھی گیس نہیں مل رہی، آئی ایم ایف، سیلاب اور مہنگی گیس کی خریداری، کیسے بتائوں کہ زندگی کیسے گزار رہے ہیں، یہ وہ چیلنج ہیں جن سے مل کر نمٹنا ہے اور مل کر اس مشکل وقت میں قوم کا دکھ درد بانٹنا ہو گا۔

وزیراعظم نے کہا کہ سیاست بعد میں کر لیں گے، آئو پہلے پاکستان کو بچائیں، یہ خود تو سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ نہیں کرتے لیکن سیاست میں زہر گھول دیا ہے اور معاشرے کو تقسیم کر دیا ہے، اگر قوم تقسیم ہو گی تو کون ہماری مدد کو آئے گا، سیلاب متاثرہ کروڑوں لوگوں کے دکھ درد میں سب کو شریک ہونا چاہئے، دن رات محنت کرکے، مل کر پاکستان کی معیشت کو بحال کریں گے، جاپان اور جرمنی کی مثالیں ہمارے سامنے ہیں، آج کے اجلاس میں وزرا اعلی کو شرکت کی دعوت دی، کچھ وزرا اعلی نے شرکت کی، کچھ نہیں آئے، مشکل وقت میں اکٹھے بیٹھنے کی ضرورت ہے، بحالی کا کام بھی ایک چیلنج ہو گا جس کیلئے کھربوں روپے درکار ہوں گے کیونکہ متاثرہ علاقوں میں پل اور ہزاروں میل لمبی سڑکیں تباہ ہو گئی ہیں، ریاست مدینہ کی بات کرنے والے کو سیلاب میں ڈوبی قوم کیوں نظر نہیں آتی، یہ وقت اکٹھے ہونے کا ہے انتشار پھیلانے کا نہیں، میڈیا قوم کو اکٹھا کرے، اگر قوم اکٹھی ہو جائے تو کوئی چیلنج معنی نہیں رکھتا۔

اس موقع پر سی پی این ای، اے پی این ایس اور پی بی اے کے عہدیداروں نے سیلاب کے موقع پر قوم کو لمحہ بہ لمحہ صورتحال سے آگاہی دینے کے حوالے سے وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب، سیکرٹری اطلاعات شاہیرہ شاہد، ایڈیشنل سیکرٹری سہیل علی خان، پی آئی او مبشر حسن کے کاوشوں کو سراہتے ہوئے وزیر اعظم کو یہ یقین دہانی کروائی کہ میڈیا اس سیلاب سے متاثرہ لوگوں کی بحالی کیلئے حکومت کے شانہ بشانہ اپنا کردار ادا کرنے کیلئے تیار ہے۔

x

Check Also

ایف آئی اے نے 156 انتہائی خطرناک انسانی سمگلرز کواشتہاری مجرم قراردیدیا، ریڈبک جاری

ایف آئی اے نے 156 انتہائی خطرناک انسانی سمگلرز کواشتہاری مجرم قراردیدیا، ریڈبک جاری

ایف آئی اے نے 156 "انتہائی مطلوب انسانی سمگلرز/اسمگلرز" کو اشتہاری مجرم قرار دیا ہے اور ان کی تفصیلات ریڈ بک 2023 میں شامل کر دی ہیں۔