نیشنل بنک میں غیرقانونی طور پر بھرتی ہونیوالے کریم اکرم خان کو تقریبا ایک ارب روپے غیر قانونی طور پر ادائیگی کا انکشاف - SADAESACH News
تازہ ترین
بنیادی صفحہ » ایکسکلوسوز » نیشنل بنک میں غیرقانونی طور پر بھرتی ہونیوالے کریم اکرم خان کو تقریبا ایک ارب روپے غیر قانونی طور پر ادائیگی کا انکشاف

نیشنل بنک میں غیرقانونی طور پر بھرتی ہونیوالے کریم اکرم خان کو تقریبا ایک ارب روپے غیر قانونی طور پر ادائیگی کا انکشاف

آپریشنز اینالسٹ بھرتی ہونیوالے کریم اکرم خان کاتیز ترین ترقی کرکے سینئرایگزیکٹووائس پریذیڈنٹ بننے کاانکشاف

کریم اکرم خان

اسلام آباد(خصوصی رپورٹ:سیدتبسم عباس شاہ) نیشنل بنک آف پاکستان میں غیرقانونی طور پر آپریشنز اینالسٹ سے بھرتی کے سفرکا آغاز کرنیوالے کریم اکرم خان پھر تیزترین ترقی پر ترقی کر کے اعلی ترین عہدے سینئر ایگزیکٹیو وائس پریذیڈنٹ بننے کا انکشاف۔

بینک افسران اورملازمین اس اسکینڈل پر حیران ، سرکاری دستاویزات نے سب کا بھانڈا پھوڑ دیا۔

سونے پہ سہاگا بغیر کسی متعلقہ تعلیم اور تجربے پر بھرتی ہونیوالے کریم اکرم خان کو بینک کے اہم ترین شعبے لاجسٹک سپورٹ گروپ کا گروپ چیف بھی بنا دیا جس کا کام نیشنل بینک کی تمام برانچوں کیلئے نئی بلڈنگز تعمیر کروانا، ان کی تزئین و آرائش کرنا، کرائے کی بلڈنگز کے معاہدے کرنا، کمپیوٹر، اے سی، لیپ ٹاپ ، گاڑیاں، فرنیچر ، اسٹیشنری کی اربوں روپے کی خریداری کرنا، سیکیورٹی ایجنسیوں سے گارڈز کی فراہمی کیلئے ٹھیکے ایوارڈ کرناہے۔

کچھ عرصہ قبل ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل نے اسی گروپ کی طرف سے تمام برانچوں کے ڈاکومنٹس کو سکین کر کے ریکارڈ کرنے کے کرپشن کے منصوبے کا بھانڈا پھوڑا جس میں پیپرا رولز کی بڑے پیمانے پر خلاف ورزی کی گئی ۔ معاملہ سامنے آنے پر یہ پراجیکٹ بند کر دیا گیا۔

بینک کے افسران اور ملازمین اس بات پر حیران بھی ہیں کہ مذکورہ افسر کے پاس کون سی تعلیم، کون سی گیڈر سنگی ہے کہ جس کے تحت غیر قانونی بھرتی ہونیوالے مذکورہ افسر کو اتنی تیزی سے ترقی دے کر سینئر ایگزیکٹیو وائس پریذیڈنٹ کے عہدے پرنہ صرف پہنچا دیاہے بلکہ نیشنل بینک جو معیشت کی نبز کہلاتا ہے کے سایہ و سفید کا مالک بنا کر اربوں روپے کی خریداری ان کے ذمے لگائی گئی۔

بینک کے ایک اعلیٰ افسر کہنا ہے کہ کورونا کے زمانے میں بینک میں ہونیوالی خریداریوں کا اگر آڈٹ کیا جائے تو اربوں روپے کی اسکینڈل سامنے آسکتا ہے ۔انہوں نے مزید انکشاف کیا کہ مذکورہ افسر کو گزشتہ تین چار سال سے مارکیٹنگ اور میڈیا کا بھی سربراہ بنایا گیا ہے جس کے بعد اس شعبے کی کارگردگی بری طرح متاثر ہوئی ہے اور اس کی کارگردگیاں جو ملک بھر میں ہوتی تھیں ماند پڑ گئی ہیں۔ اب میڈیا کے سوالوں کا جواب اسے شعبے کی طرف سے نہیں دیا جا رہا۔

اس بھرتی اسکینڈل سے متعلق ایک سرکاری ادارے کی طرف سے وزیراعظم سیکرٹریٹ کو بھجوائی گئی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ نیشنل بنک آف پاکستان نے کریم اکرم خان کو 6ستمبر2000ء کو اخبار میں اشتہار دیے تین سال کے کنٹریکٹ پر آپریشنز اینالسٹ بھرتی اور صرف دو سال بعد11نومبر2002ء کو وائس پریزیڈنٹ بنادیاگیاجبکہ چار سال کے بعد اپریل2006ء میں ترقی دے کرسینئروائس پریذیڈنٹ بنادیا گیا۔ دوسال بعد١پریل 2008ء میں قومی احتساب بیورو راولپنڈی میں ڈیپوٹیشن کی بنیاد پر ایک سال کے لیے بھجوا دیا۔

اس دوران ان کا کنٹریکٹ میں مزید تین سال کے لیے توسیع کردی گئی۔ اس کیساتھ انکے نیب میں ڈیپوٹیشن میں مزید دوسال کی توسیع کردی گئی جوکہ مئی 2011ء تک جاری رہا۔

سرکاری دستاویز جس نے سب کا بھانڈا پھوڑ دیا

قواعد و ضوابط کے مطابق انہیں ڈیپوٹیشن کے دوران صرف ا حتساب بیورو سے تنخواہ اور ڈیپوٹیشن الاوئنس سے لینی چاہیے تھی لیکن اس دوران وہ نیشنل بینک سے نہ صرف تنخواہ بلکہ ڈیپوٹیشن الاوئنس بھی وصول کرتے رہے۔

یکم مارچ2015ء کوترقی دیکر نہ صرف انہیں ایگزیکٹو وائس پریذیڈنٹ بنادیا گیابلکہ ان کی سروس میں مزید تین سال کی توسیع کر دی گئی اور پھر نومبر2016ء میں اس ترقی کاآرڈر بیک ڈیٹ یعنی یکم جنوری 2014ء سے کردیاگیا۔

یکم مارچ 2019کونہ صرف تین سال کی توسیع بلکہ فروری2021ء میں سینئر ایگزیکٹو وائس پریذیڈنٹ کے عہدے پر ترقی دیکر گروپ چیف لاجسٹک سپورٹ گروپ تعینات کیاگیا۔

یاد رہے کہ بینک ملازمین بیس بیس سال سے ترقی کے منتظر ہیں اور اس حوالے سے کئی عدالت سے بھی رجوع کرتے رہے ہیں۔

اس دستاویز میں یہ بتایا گیا ہے کہ بینک انتظامیہ کی طرف سے دس سال کا عرصہ گزرنے کے بعد سرکاری قواعد و ضوابط کی دھجیاں بکھیرتے ہوئے کریم اکرم خان کو Leave Encashment کی مد میں 1.459ملین روپے جاری کر دیے گئے جبکہ اس دوران غیر قانونی طور پر بھرتی ہونیوالے کریم اکرم خان کو 81کروڑ سے زائد تنخواہ کی مد میں اد ا کئے گئے ۔

نیشنل بینک کے پریذیڈنٹ رحمت علی حسنی

نیشنل بینک کے پریذیڈنٹ رحمت علی حسنی نے سینئر ایگزیکٹیو وائس پریذیڈنٹ کریم اکرم خان کی غیر قانونی بھرتی اور تیز ترین ترقی، ان کے ہاتھوں اربوں روپے کی خریداری کے معاملے پر موقف دیتے ہوئے کہا ہے کہ کریم اکرم خان کی بھرتی ان کے پریذیڈنٹ بننے سے بہت پہلے کا معاملہ ہے ،یہ موقف انہوں نے روزنامہ صدائے سچ کی طرف سے اس اسکینڈل پر بطور صدر بینک ان کا نقطہ نظر جاننے کیلئے جمعہ کے روزبھجوائے گئے سوالنامے کے جواب میں کیا ۔

ان کا کہنا تھا کہ اس پر پہلے بھی تحقیقات ہوتی رہی ہیں۔ بھرتی کے معاملات کو دیکھنا ہیومن ریسورس ڈیپارٹمنٹ کی ذمہ داری ہے اب کریم اکرم خان کی غیر قانونی بھرتی اور 87کروڑ کے لگ بھگ بینک سے ادائیگی کا معاملہ سرکاری سطح پر دوبارہ اٹھا ہے اس کیلئے مجھے دو دن کا وقت دیا جائے، پیر کے روز میں اس پر مکمل وضاحت سے موقف دوں گا۔

تاہم پیر کے روز ان کا کہنا تھا کہ آج بورڈ کی میٹنگ ہے یہ معاملہ چونکہ پہلے بھی نوٹس میں ہے، جب ان سے کہا گیا کہ جب یہ معاملہ آپکے نوٹس میں آگیا ہے تو آپ کی ذمہ داری کیا بنتی ہے تو ان کا پھر کہنا تھا کہ یہ معاملہ نوٹس میں ہے تاہم واضح اور صاف موقف دینے سے انہوں نے گریز کیا۔ یاد رہے کہ یہ موقف انہوں نے اپنے پرسنل سٹاف افسر شہزاد اے کریمی کے ذریعے روزنامہ صدائے سچ کو پہنچایا۔ جب صدائے سچ کی طرف سے پوچھا گیا کہ کیا یہی موقف ان کی طرف سے شائع کر دیا جائے تو ان کا کہنا تھا کہ یہی ان کا موقف ہے بیشک شائع کر دیا جائے۔

جواب لکھیں

آپ کا ای میل شائع نہیں کیا جائے گا۔

x

Check Also

وزارت اطلاعات و نشریات میں بڑے پیمانے پر تبادلوں کا پلان ، الیکشن کمیشن سے اجازت مانگ لی

وزارت اطلاعات و نشریات میں بڑے پیمانے پر تبادلوں کا پلان، الیکشن کمیشن سے اجازت مانگ لی

وزارت اطلاعات نے انفارمیشن گروپ کے گریڈ 21 کے تین افسران اور گریڈ 20 کے پانچ افسران کی الیکشن کمیشن سے ٹرانسفر پوسٹنگ کی اجازت مانگ لی