تازہ ترین
9/11پر ماتمِ عالم، 6/11 پر سکوتِ عالم
تحریر: مہرین فائزہ
تاریخ کے صفحات پر کچھ دن ایسے ثبت ہیں جو صرف کسی قوم کے زخم نہیں بلکہ پوری انسانیت کے ضمیر پر لکھی وہ خون آلود تحریریں ہیں جنہیں وقت کا کوئی دریا بہا نہیں سکا۔
ان ہی ایام میں ایک دن 6 نومبر 1947ء یعنی 6/11کا بھی ہے، جب جموں و کشمیر کی زمین سرخ رنگ میں نہلا دی گئی۔
تاریخ بتاتی ہے کہ اُس روز ڈوگرہ افواج اور انتہاپسند ہندو تنظیموں نے مل کر ایک منظم منصوبے کے تحت تقریباً ڈھائی لاکھ سے زائد نہتے مسلمانوں کو شہید کیا۔ گھروں کو آگ لگا دی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: 6 نومبر انسانیت کے ضمیر پر نہ مٹنے والا داغ
عورتوں کی عصمتیں لوٹی گئیں اور زندہ انسانوں کو گولیوں سے بھون دیا گیا۔ لیکن حیرت کی بات یہ ہے کہ دنیا خاموش رہی، اقوامِ متحدہ کے ایوانوں میں نہ کوئی ہنگامی اجلاس ہوا، نہ کسی ملک نے پابندیاں لگائیں، نہ کسی عالمی چینل پر اس درد کی صدائیں سنائی دیں۔
یہ وہ دن تھا جب کشمیر کے ہر درخت نے خون کی خوشبو محسوس کی، ہر چشمے کا پانی سرخ ہوااور ہر مٹی کے ذرّے نے انسانیت کے قتل پر گواہی دی۔
یہ سانحہ محض ایک قوم کی داستان نہیں بلکہ وہ زخم ہے جو آج تک انسانی شعور کے بدن پر تازہ ہے۔ مگر اس کے برعکس اگر ہم 11 ستمبر 2001 یعنی 9/11کے واقعے پر نظر ڈالیں تو دیکھتے ہیں کہ دنیا کی تاریخ کا رخ بدل گیا۔
صرف تین ہزار کے قریب افراد کے جانی نقصان پر پوری دنیا کی سمتیں تبدیل ہو گئیں، انصاف، آزادی اور انسانی حقوق کے نعرے بلند ہوئے۔
عالمی میڈیا نے ہفتوں نہیں بلکہ برسوں تک اس المیے کو اپنے مرکزِ گفتگو بنائے رکھا، امریکہ سمیت مغربی دنیا نے اپنے مفادات کی بنیاد پر دہشت گردی کے خلاف جنگ چھیڑ دی، لیکن افسوس کہ وہ جنگ دہشت گردی کے خاتمے کے بجائے مزید دہشت اور خون کا سبب بن گئی۔
9/11 کے ردِعمل میں افغانستان، عراق، شام اور پاکستان تک آگ بھڑک اٹھی، لاکھوں بے گناہ مسلمان مارے گئے لیکن دنیا پھر بھی خاموش رہی۔
جیسے مسلمان کے خون کی قیمت باقی انسانوں سے مختلف ہو۔ یہی دوہرے معیار کی داستان کشمیر کی وادی میں بھی لکھی گئی، جہاں 6 نومبر 1947 ء سے لے کر آج تک ظلم کا سلسلہ جاری ہے۔ کیا دنیا کے ضمیر نے کبھی سوچا کہ وہ دو لاکھ پچاس ہزار لاشیں کہاں دفن ہوئیں؟
کیا کسی نے ان ماؤں کی چیخیں سنی جو اپنے بچوں کی لاشوں پر بیٹھی رہ گئیں؟ کیا کسی نے ان دریاؤں سے پوچھا جن کے پانیوں نے خون کی ندیوں کا منظر پیش کیا؟
نہیں بالکل نہیں، بلکہ دنیا کی آنکھوں پر مفادات کی پٹی بندھی رہی۔ 9/11 کے بعد عالمی میڈیا نے دن رات دہشت گردی کے خلاف اتحاد کی بات کی مگر کیا کسی نے 6/11 کو یاد رکھا؟ کیا کسی نے ان بے گناہ کشمیریوں کے لیے کوئی قرارداد منظور کی؟
کیا کسی نے ان کے لیے کوئی عالمی دن منایا؟ انسانیت کا یہی وہ امتحان ہے جس میں دنیا بار بار ناکام ہوئی۔ 6 نومبر 1947 ء کا دن دراصل وہ دن ہے جب کشمیریوں نے اپنے خون سے تاریخ لکھی، جب انہوں نے غلامی کے بجائے شہادت کو ترجیح دی، جب ہر دل نے پاکستان کے ساتھ وفاداری کے عہد کو خون سے لکھا۔ آج بھی کشمیر کی فضاؤں میں وہی نعرہ گونجتا ہے: ”ہم پاکستانی ہیں، پاکستان ہمارا ہے”۔
مگر افسوس کہ عالمی طاقتوں کے ایوانوں میں یہ صدا دب کر رہ گئی۔ اگر 9/11 کے بعد دنیا دہشت گردی کے خلاف متحد ہو سکتی ہے تو 6/11 کے بعد ظلم کے خلاف کیوں نہیں؟ کیا کشمیریوں کے خون کا رنگ مختلف ہے؟ کیا ان کی انسانیت ناقص ہے؟ کیوں
عالمی ضمیر صرف مغرب میں ہونے والے سانحات پر جاگتا ہے اور مشرق میں مر جاتا ہے؟ 6 نومبر کو دنیا کے انسانی حقوق کے دعویدار کہاں تھے؟ وہ تنظیمیں کہاں تھیں جو خواتین اور بچوں کے حقوق کی علمبردار بن کر ابھرتی ہیں؟
آج جب دنیا 9/11 کو یاد کرتی ہے تو عالمی رہنما تقاریر کرتے ہیں، عہد کرتے ہیں کہ دوبارہ ایسا نہ ہونے دیں گے، مگر کوئی یہ کیوں نہیں کہتا کہ 6/11 دوبارہ نہ دہرایا جائے؟
کیوں کشمیر کے شہداء کی یاد میں کوئی عالمی دن مقرر نہیں کیا جاتا؟ کیوں کشمیری بچوں کی لاشوں پر دنیا کی آنکھیں بند رہتی ہیں؟ یہ وہ سوال ہیں جن کے جوابات تاریخ مانگ رہی ہے۔ 6 نومبر کا دن ہمیں صرف ماضی نہیں یاد دلاتا بلکہ یہ دن ہمیں ہمارے مستقبل کے بارے میں بھی خبردار کرتا ہے۔
اگر ظلم کے خلاف آواز نہ اٹھائی گئی تو ایک دن یہی ظلم دنیا کے ہر گوشے تک پہنچ جائے گا۔ کشمیری شہداء نے اپنے خون سے جو داستان لکھی وہ محض کشمیر کی جدوجہد آزادی نہیں بلکہ انسانیت کے دفاع کی جنگ ہے۔ وہ بتانا چاہتے تھے کہ انسان اگر انصاف اور آزادی کے بغیر زندہ رہے تو وہ زندگی نہیں بلکہ غلامی ہے۔
آج ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم 6 نومبر کو صرف ایک یادگار کے طور پر نہ منائیں بلکہ اسے ضمیر کی بیداری کا دن بنائیں۔ ہمیں یہ سوچنا ہوگا کہ اگر 9/11 کے تین ہزار انسانوں کی موت نے دنیا کو بدل دیا تو 6/11 کے دو لاکھ پچاس ہزار شہداء کیوں فراموش کر دیے گئے؟
ان کی قبریں اب بھی انصاف کے لئے پکار رہی ہیں۔ ان کے خون سے لکھی تاریخ اب بھی دنیا کے منافقانہ رویوں پر سوال اٹھا رہی ہے۔ وقت آ گیا ہے کہ ہم 6 نومبر کو صرف کشمیر کا دن نہیں بلکہ انسانیت کی بقا کا دن سمجھیں، کیونکہ جب کسی ایک قوم پر ظلم ہوتا ہے اور دنیا خاموش رہتی ہے، تو وہ ظلم ایک دن سب کے دروازے پر دستک دیتا ہے۔
6 نومبر 1947 ء کو کشمیر کے شہداء نے جو پیغام دیا وہ یہی تھا کہ ظلم کے سامنے سر جھکانا گناہ ہے اور حق کی راہ میں شہادت سب سے بڑی عزت۔ آج بھی اگر ہم ان کی قربانیوں کو یاد کر کے اپنی ذمہ داری پہچان لیں تو شاید انسانیت کی وہ روشنی دوبارہ جنم لے سکے جو 6 نومبر کے لہولہان سورج کے ساتھ دفن ہو گئی تھی۔
-
ایکسکلوسِو2 ہفتے agoسیکرٹری اطلاعات کی پوسٹ کیلئے پانچ افسران کا انٹرویو، طارق خان بھی شامل
-
پاکستان3 ہفتے agoمسلم لیگ (ن) کے رہنما افتخار احمد چیمہ انتقال کر گئے
-
ایکسکلوسِو2 مہینے agoانٹیلی جنس ایجنسیوں کے5 نامزدافسران پر اعتراضات، بیرون ملک پریس قونصلر، اتاشیوں کی پوسٹنگ کامعاملہ لٹک گیا
-
پاکستان1 مہینہ agoخدا نخواستہ 600 افراد جاں بحق ہوئے تو لاشیں کہاں ہیں؟،مریم نواز
-
پاکستان2 مہینے agoاسلام آباد پولیس کا نیشنل پریس کلب پر دھاوا، صحافیوں پر بدترین تشدد، انسانی حقوق تنظیموں کی مذمت
-
ٹیکنالوجی2 مہینے agoiOS 26 میں مکمل اردو سپورٹ — iPhone صارفین کے لیے نئی سہولت
-
پاکستان3 ہفتے agoمعصومہء سندھ کے روضہء اطہر کی تعمیر میں تاخیری حربے تشویشناک ہیں، کراچی ایڈیٹر کلب
-
تازہ ترین2 مہینے agoپاکستان کا ورچوئل اثاثہ جات ریگولیٹری اتھارٹی (PVARA) قائم

