پاکستان
میجر جنرل عرفان ملک کی دو سالہ مدتِ تعیناتی کی ایک جھلک
”کمال آہستہ آہستہ حاصل ہوتا ہے؛ یہ وقت کے ہاتھ کا محتاج ہوتا ہے۔” — والٹیر
فرانسیسی مفکر والٹیر کا یہ قول اگرچہ ہر شعبہ زندگی پر صادق آتا ہے، مگر خاص طور پر ادارہ جاتی اصلاحات اور ریاستی نظم و نسق کے معاملات میں اس کی سچائی مزید واضح ہو جاتی ہے ۔ اور وہ بھی نہایت سست روی سے۔ تاہم، تاریخ ایسے قابل رہنماؤں کی مثالوں سے بھی بھری پڑی ہے جن کے لیے یہ قول بڑی سرعت سے حقیقت بنتا دکھائی دیتا ہے۔

ایسے ہی رہنماؤں میں ایک نام میجر جنرل عرفان احمد ملک HI(M) کا ہے، جنہوں نے ML&C (ملٹری لینڈز اینڈ کنٹونمنٹس) ڈیپارٹمنٹ کی سربراہی سنبھالنے کے بعد محض دو سالوں میں وہ کارنامے انجام دیے جو بادی النظر میں کسی دیومالائی داستان سے کم نہیں لگتے۔ستمبر 2023 میں جب جنرل عرفان نے کمان سنبھالی، تو ML&C کا نظام ڈوبتا ہوا بحری جہاز بن چکا تھا — 8000 سے زائد مقدمات، جن کی بنیاد زیادہ تر یکساں ٹیکسیشن پالیسی پر تھی، عدالتوں میں زیرِ سماعت تھے، اور ملک بھر کے 44 کنٹونمنٹس، جو کہ تقریباً 50 لاکھ شہریوں کو خدمات فراہم کرتے ہیں، دیوالیہ پن کے قریب پہنچ چکے تھے کیونکہ عدالتوں نے ٹیکس وصولی پر پابندی عائد کر دی تھی، جو کہ آمدن کا بنیادی ذریعہ تھا۔
ایسے ناموافق حالات میں افسران کا مورال بھی پست ہو چکا تھا۔مگر جنرل عرفان نے اپنی قائدانہ بصیرت اور حقیقت پسندانہ اندازِ فکر سے محض آٹھ ماہ میں حالات کا رخ بدل دیا۔ دیرینہ آئینی ترمیم کروائی گئی جس سے ML&C کو دوبارہ ٹیکس وصولی کا اختیار ملا اور خدمات کی فراہمی میں استحکام آیا۔ساتھ ہی، جنرل عرفان نے یہ حقیقت بھی پہچانی کہ عوام کا اعتماد شفافیت کے بغیر ممکن نہیں، اور آج کی دنیا میں شفافیت آٹومیشن سے جُڑی ہوئی ہے۔
اس سوچ کے تحت، انہوں نے انسانی مداخلت کو کم سے کم کیا — باوجود اس کے کہ کئی مفاد پرست عناصر کی مخالفت مول لینا پڑی۔ نتیجتاً ML&C مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم (MIS) تشکیل دیا گیا — جو کہ اپنی نوعیت کا پہلا نظام تھا۔ اس کے ذریعے فنانس (ٹیکسیشن، بلنگ، آڈٹ، خریداری)، ایچ آر (بھرتیاں، تنخواہیں)، سروسز (شکایات / درخواستیں) اور قانونی معاملات کو مربوط کیا گیا۔اسی سلسلے میں ML&C آئی ٹی پالیسی 2025 بھی متعارف کروائی گئی تاکہ آئی ٹی اثاثہ جات اور ڈیٹا کو محفوظ بنایا جا سکے۔ جنرل عرفان نے یہ بھی جانا کہ اصلاحات صرف اسی وقت ممکن ہیں جب عملہ ذہنی طور پر وقف اور قیادت پر یقین رکھنے والا ہو۔ چنانچہ انہوں نے شفافیت اور ضابطے کی مکمل پاسداری کرتے ہوئے 30000 سے زائد ملازمین کا ریکارڈ ڈیجیٹل کر دیا۔ ایک پیپر لیس نظام متعارف کروایا گیا جس میں ریئل ٹائم پوسٹنگ/ٹرانسفر اور موبائل نوٹیفکیشن جیسی سہولیات شامل تھیں۔
حاضری کے نظام میں بھی جدیدیت لائی گئی — آرٹیفیشل انٹیلیجنس (AI) پر مبنی ایپ جس میں جیو فینسنگ، ٹائم اسٹیمپ اور لائیولی نیس جیسے فیچرز شامل تھے۔ تنخواہیں حاضری سے منسلک کی گئیں تاکہ جعلی ملازمین کا خاتمہ ہو سکے۔ایچ آر کی اصلاحات کے تحت ایک جامع جائزہ لیا گیا، اور ”بیسک فنکشنل یونٹ” کا نیا تصور متعارف کروایا گیا۔ اس سے تقریباً 2500 اضافی ملازمین کی نشاندہی ہوئی، جس کا مالی اثر سالانہ 1 ارب روپے رہا۔فہرست طویل ہے، مگر یہ محض مدح سرائی نہیں بلکہ جنرل عرفان کی خدمات کا اعدادی جائزہ ہے۔
کنٹونمنٹ ملازمین کی ریگولرائزیشن پالیسی 2024 کے تحت اُن افراد کو مستقل کیا گیا جو برسوں سے عارضی بنیادوں پر خدمات انجام دے رہے تھے۔ایک اہم معاملہ ترقیوں کا بھی تھا، جسے مسلسل نظرانداز کیا گیا تھا۔ 2019 سے رکی ہوئی 2776 ملازمین کی ترقیوں کو ممکن بنایا گیا، جس سے عملے کا اعتماد بحال ہوا۔ بھرتیوں اور ترقیوں کی پالیسیوں میں موجود خامیوں کو دور کیا گیا۔ جنرل عرفان نے ہر براہِ راست بھرتی کا انٹرویو خود لیا تاکہ میرٹ پر سمجھوتہ نہ ہو۔ملازمین کی فلاح و بہبود کو بھی نظر انداز نہیں کیا گیا۔ پنشن، کمیوٹیشن، وزیراعظم امدادی پیکج جیسے کیسز کو پایہ تکمیل تک پہنچایا گیا۔ تاہم احتساب بھی یقینی بنایا گیا ۔
100 سے زائد انکوائریاں ہوئیں اور غیر ذمہ دار عناصر کو فارغ کر دیا گیا۔یہ نرمی اور نظم و ضبط کا حسین امتزاج تھا جس نے دو نتائج دیے: کارکردگی اور وفاداری — جو ارسطو کے نزدیک اخلاقیات میں سب سے اعلیٰ صفت ہے۔مزید برآں، کئی پالیسیاں متعارف کروائی گئیں جیسے:کنٹونمنٹ پولیو سپورٹ پالیسی،ML&C رینٹ کنٹرولر پالیسی ،ڈرائیورز کے لیے ضابطہ اخلاق ،صحت و تعلیم پالیسی ،اور کئی دیگر اقدامات۔ایک قومی انٹرن شپ پروگرام بھی شروع کیا گیا جس میں قانون، صحت، انجینئرنگ اور ہارٹی کلچر کے شعبے شامل تھے۔اختتامیہ:جنرل عرفان نے بلاشبہ ML&C ڈیپارٹمنٹ کو ایک بحران سے نکال کر مضبوط ادارے میں بدل دیا۔ ان کا گہرا، حقیقت پسندانہ وژن نہ صرف ظاہر ہوا بلکہ حقیقت کا روپ دھار گیا۔ ان کی اصلاحات کے اثرات دور رس ہوں گے۔ ان کی وراثت آنے والے وقتوں تک یاد رکھی جائے گی۔
مصنف ایک سول سرونٹ ہیں اور اس وقت مری کنٹونمنٹ بورڈ میں CEO کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں
۔ اُن سے رابطہ: engg.umair07@gmail.com
-
ایکسکلوسِو2 ہفتے agoسیکرٹری اطلاعات کی پوسٹ کیلئے پانچ افسران کا انٹرویو، طارق خان بھی شامل
-
پاکستان3 ہفتے agoمسلم لیگ (ن) کے رہنما افتخار احمد چیمہ انتقال کر گئے
-
ایکسکلوسِو2 مہینے agoانٹیلی جنس ایجنسیوں کے5 نامزدافسران پر اعتراضات، بیرون ملک پریس قونصلر، اتاشیوں کی پوسٹنگ کامعاملہ لٹک گیا
-
پاکستان1 مہینہ agoخدا نخواستہ 600 افراد جاں بحق ہوئے تو لاشیں کہاں ہیں؟،مریم نواز
-
پاکستان2 مہینے agoاسلام آباد پولیس کا نیشنل پریس کلب پر دھاوا، صحافیوں پر بدترین تشدد، انسانی حقوق تنظیموں کی مذمت
-
ٹیکنالوجی2 مہینے agoiOS 26 میں مکمل اردو سپورٹ — iPhone صارفین کے لیے نئی سہولت
-
پاکستان3 ہفتے agoمعصومہء سندھ کے روضہء اطہر کی تعمیر میں تاخیری حربے تشویشناک ہیں، کراچی ایڈیٹر کلب
-
تازہ ترین2 مہینے agoپاکستان کا ورچوئل اثاثہ جات ریگولیٹری اتھارٹی (PVARA) قائم

