تازہ ترین
آسٹریلین مینز ماسٹرز ھاکی چیمپین شپ
تحریر: نثار حسین
"زندگی، ہاکی اور زندہ دلی کا جشن”
جہاں
"نمبر کی نہیں، جذبے کی گنتی ہوتی ہے!”
سب بچوں کی طرح خوش، مسکراتے چہرے، قہقہے، جوش، ولولہ، جنوں اور ایک ہی نعرہ: "ہاکی زندہ باد!”
یہ کوئی عام دن نہیں تھا، یہ کوئی عام ایونٹ نہیں تھا نیو کیسل 10 روز تک ہاکی کے شائقین اور کھلاڑیوں کا مرکز بنا رھا،یہ آسٹریلیا میں ہونے والا آسٹریلین مینز ماسٹرز ہاکی کارنیوال تھا، جہاں عمر صرف ایک عدد تھی، اور جذبہ، جنون اور خوشی ہر چہرے پر ناچ رہی تھی۔
ہزاروں میلوں سے آئے، عمر کے مختلف حصوں میں کھڑے یہ مرد، گو کہ کیلنڈر کے مطابق “سینیئر” کہلاتے ہیں، مگر کھیل کے میدان میں وہ کسی 20 سالہ کھلاڑی سے کم نہ تھے۔ 35 سے 80 سال کی عمر کے درمیان 1900 سے زائد کھلاڑیوں نے نہ صرف حصہ لیا بلکہ اس میلے کو ایک زندہ، متحرک اور شاندار تہوار میں بدل دیا۔
ہاکی صرف کھیل نہیں، ایک طرزِ زندگی ہے
جب 80 سال کے سفید بالوں والے کھلاڑی گراؤنڈ میں دوڑتے ہیں، گیند پر گرفت رکھتے ہیں، ڈاج دیتے ہیں، اور پھر اسپورٹس مین اسپرٹ سے ہاتھ ملاتے ہیں تو ایک واضح پیغام دنیا کو جاتا ہے:
"کھیل صرف جوانوں کا نہیں، زندہ دلوں کا ہے!”
ان میچز میں فتح یا شکست کوئی معنی نہیں رکھتی تھی اصل کامیابی یہ تھی کہ ہر کھلاڑی میدان میں آیا، دل کھول کر کھیلا، اور خود کو ایک بار پھر “جواں” محسوس کیا۔

نیو کیسل کا نیا روپ ایک میلے کا منظر
نیوکاسل، جس کی آبادی محض 1,75,000 ہے، ان دنوں ایک عالمی شہر کا منظر پیش کر رہا تھا۔ ہوٹل، ریستوران، دکانیں، ہر جگہ چہل پہل تھی۔ مقامی معیشت کو نئی جان ملی۔ ہر کھلاڑی اور اس کے ساتھ آئے حمایتی نہ صرف کھیل کے دلدادہ تھے بلکہ مقامی کاروبار کے لیے خوش بختی کا پیغام بھی۔
یہ ایک مکمل کمیونٹی فیسٹیول تھا۔ صبح,دوپہر کھیل، شام کو گپ شپ، جشن۔ ہنسی، موج، تفریح، اور دوستی سب کچھ ایک ساتھ۔
اس میلے کی انفرادیت یہ تھی کہ ہر پانچ سال کے فرق سے ایک نیا گریڈ تھا: 35، 40، 45، 50، 60، 70، اور 80+۔ ہر ٹیم اپنے رنگ میں، اپنی کٹ میں، شان سے کھیل رہی تھی۔ اور کیا کمال منظر ہوتا جب ایک 75 سالہ کھلاڑی اسٹروک پر گول کرتا اور شائقین خوشی سے اچھل پڑتے۔
یہ میچز صرف مقابلے نہیں تھے یہ دوستی کا پیغام تھے، یہ صحت مند طرزِ زندگی کا جشن تھے، یہ زندہ دلی کا ثبوت تھے۔
ایونٹ میں شامل کھلاڑیوں میں ایک اہم خصوصیت یہ بھی تھی کہ اگر جیت پر کچھ خوش تھے تو ہارنے والوں نے بھی اسے دل پہ نہیں لیا کھیل کو کھیل سمجھا اور تو اور سیمی فائنلز اور فائنل پر گراؤنڈ بھرے ہوئے تھے۔
شائقین نے دل کھول کر داد دی، کھلاڑیوں نے بھرپور کھیل پیش کیا، اور آخر میں جیتنے والوں کو تمغے دیے گئے، مگر اصل جیت تو زندگی کی تھی۔
اختتام، لیکن نئی شروعات کے ساتھ
نیوکاسل نے نہ صرف بہترین میزبانی کی، بلکہ یہ بھی دکھا دیا کہ کھیل کی اصل خوبصورتی اس میں چھپی ہے جب ہر عمر، نسل اور پس منظر کے لوگ ایک میدان میں یکساں جذبے سے کھیلیں۔ یہ میلہ ختم ہوا، لیکن اپنے پیچھے ایسا پیغام چھوڑ گیا جو شاید کسی کتاب میں نہیں ملتا۔
"زندگی زندہ دلی کا نام ہے، مردہ دل خاک جیا کرتے ہیں!”
اور ہاکی آسٹریلیا نے یہ بھی ثابت کر دیا کہ:
"ہاکی صرف ایک کھیل نہیں، یہ آسٹریلوی قوم کی روح ہےجو ہر ریاست، علاقے میں کھیلا اور پسند کیا جاتا ہے، اور جو ہر عمر، پس منظر اور ہر صلاحیت کے لوگوں کو ایک میدان میں یکجا کر دیتا ہے ۔
-
ایکسکلوسِو2 ہفتے agoسیکرٹری اطلاعات کی پوسٹ کیلئے پانچ افسران کا انٹرویو، طارق خان بھی شامل
-
پاکستان3 ہفتے agoمسلم لیگ (ن) کے رہنما افتخار احمد چیمہ انتقال کر گئے
-
ایکسکلوسِو2 مہینے agoانٹیلی جنس ایجنسیوں کے5 نامزدافسران پر اعتراضات، بیرون ملک پریس قونصلر، اتاشیوں کی پوسٹنگ کامعاملہ لٹک گیا
-
پاکستان1 مہینہ agoخدا نخواستہ 600 افراد جاں بحق ہوئے تو لاشیں کہاں ہیں؟،مریم نواز
-
پاکستان2 مہینے agoاسلام آباد پولیس کا نیشنل پریس کلب پر دھاوا، صحافیوں پر بدترین تشدد، انسانی حقوق تنظیموں کی مذمت
-
ٹیکنالوجی2 مہینے agoiOS 26 میں مکمل اردو سپورٹ — iPhone صارفین کے لیے نئی سہولت
-
پاکستان3 ہفتے agoمعصومہء سندھ کے روضہء اطہر کی تعمیر میں تاخیری حربے تشویشناک ہیں، کراچی ایڈیٹر کلب
-
تازہ ترین2 مہینے agoپاکستان کا ورچوئل اثاثہ جات ریگولیٹری اتھارٹی (PVARA) قائم

