Connect with us

پاکستان

ظلم کے سمندر پر بہتا ہوا قانون (صمود فلوٹیلا)

Syed Abbas Haider Shah Advocate

تحریر: سید عباس حیدر شاہ ایڈووکیٹ

گزشتہ شب سمندر کی لہروں پر ایک ایسا منظر رقم ہوا جسے تاریخ انسانیت کے ایک اور سیاہ باب کے طور پر لکھے گی۔ گلوبل صمود فلوٹیلا، جو محصور غزہ کے عوام تک خوراک، ادویات اور امید لے کر جا رہا تھا، اسرائیلی بحریہ نے روک لیا۔ یہ محض جہازوں کو روکنے کا واقعہ نہیں بلکہ انسانیت کے سفر پر حملہ تھا۔ جہازوں پر سوار کارکن دنیا کے مختلف خطوں سے آئے تھے۔ ان میں انسانی حقوق کے علمبردار، امن کے سفیر حتیٰ کہ عالمی شہرت یافتہ ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ اور پاکستان سے سینیٹر مشتاق احمد بھی شامل تھے۔ ان سب کو حراست میں لینا دراصل عالمی قوانین اور انسانی ضمیر دونوں کے ساتھ مذاق ہے۔

قانونی نقطۂ نظر سے معاملہ بالکل صاف ہے۔ اقوامِ متحدہ کے قانونِ سمندر (UNCLOS) کے مطابق بین الاقوامی پانی کسی ایک ملک کی جاگیر نہیں۔ کسی ریاست کو یہ حق نہیں کہ وہ پرامن جہازوں کو اپنی مرضی سے روک کر ان پر قابض ہو جائے، الا یہ کہ ان جہازوں پر دہشت گردی، غلامی یا منشیات جیسے جرائم کے واضح شواہد ہوں۔ لیکن یہاں معاملہ اس کے برعکس تھا۔ یہ جہاز انسانی امداد لے کر جا رہے تھے، ان کا مقصد جنگ نہیں بلکہ انسانیت کی خدمت تھا۔

اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ غزہ پر اس کی بحری ناکہ بندی عائد ہے، اس لیے کوئی جہاز وہاں نہیں جا سکتا۔ سوال یہ ہے کہ کیا کوئی ناکہ بندی تب بھی جائز رہتی ہے جب اس کا مقصد لاکھوں شہریوں کو بھوکا مارنا اور ادویات سے محروم کرنا ہو؟ جنیوا کنونشنز کے تحت ایسی ناکہ بندی اجتماعی سزا (Collective Punishment) کے زمرے میں آتی ہے، جو جنگی جرم ہے۔

انسانی حقوق کے عالمی معاہدے، جیسے یونیورسل ڈیکلریشن آف ہیومن رائٹس (UDHR) اور International Covenant on Civil and Political Rights (ICCPR)، ہر شخص کو آزادانہ نقل و حرکت، اجتماع اور اظہار کا حق دیتے ہیں۔ فلوٹیلا پر سوار کارکن انہی حقوق کے تحت ایک پرامن مشن پر نکلے تھے۔ ان کو گرفتار کرنا ان حقوق کی کھلی پامالی ہے۔

یہاں یہ نکتہ بھی اہم ہے کہ انسانی امداد روکنا محض ایک تکنیکی خلاف ورزی نہیں بلکہ انسانی جانوں سے کھیلنے کے مترادف ہے۔ غزہ میں پہلے ہی خوراک نایاب ہے، اسپتال ادویات سے خالی ہیں اور بچے پانی کی کمی اور بیماریوں سے مر رہے ہیں۔ ایسے میں امدادی جہاز روکنا انسانیت کو موت کے حوالے کرنے کے مترادف ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سیز فائر یا سودا حریت؟ فلسطین اور دو ریاستی فریب

یہ پہلا واقعہ نہیں ہے۔ 2010 میں “فریڈم فلوٹیلا” پر اسرائیلی فوج نے حملہ کیا تھا جس میں کئی کارکن جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوئے۔ اس وقت بھی اقوامِ متحدہ کی رپورٹ نے تسلیم کیا کہ اسرائیل کی کارروائی بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی تھی۔ 2008 میں بھی امدادی قافلے کو روکا گیا۔ 2014 کی جنگ کے دوران بھی کئی امدادی جہازوں کو راستے سے موڑا گیا۔ گویا یہ ایک تسلسل ہے، اور ہر بار دنیا کی بے حسی اور خاموشی اسرائیل کو مزید جری کرتی ہے۔

دنیا کی طاقتور ریاستوں کا رویہ اس معاملے میں سب سے زیادہ شرمناک ہے۔ اگر یہی واقعہ کوئی اور ملک کرتا مثلاً ایران یا روس تو اگلے ہی دن اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل ہنگامی اجلاس میں بیٹھی ہوتی، سخت قراردادیں منظور ہوتیں، پابندیاں لگ جاتیں اور میڈیا اس واقعے کو سرخیاں بنا کر پیش کرتا۔ لیکن جب قصور اسرائیل کا ہو تو زبانیں بند ہیں، قلم کانپ جاتے ہیں اور انصاف کا ترازو ٹیڑھا ہو جاتا ہے۔
یورپی یونین نے محض “تشویش” ظاہر کی، عرب لیگ نے رسمی مذمت کی، اور اقوامِ متحدہ نے “صورتحال کا جائزہ لینے” کا اعلان کیا۔ مگر عملی قدم کوئی نہیں۔ یہی وہ دوہرا معیار ہے جو عالمی انصاف کے نظام پر سوالیہ نشان ہے۔

غزہ آج دنیا کا سب سے بڑا کھلا قید خانہ ہے۔ پچیس لاکھ انسان محصور ہیں۔ پانی آلودہ ہے، خوراک محدود ہے، اسپتالوں میں بجلی نہیں، ادویات ناپید ہیں۔ بچے تعلیم اور کھیل کے حق سے محروم ہیں۔ ہزاروں زخمی ہیں جنہیں علاج نہیں مل رہا۔ ایسے میں جب عالمی کارکن اپنی جانیں خطرے میں ڈال کر امداد پہنچانے نکلتے ہیں تو ان پر حملہ کرنا انسانیت کے ضمیر پر حملہ ہے۔

یہ واقعہ ہمیں یاد دلاتا ہے کہ دنیا میں قانون اور طاقت ایک دوسرے سے جدا ہیں۔ طاقتور ریاستیں جب چاہیں قانون کو توڑتی ہیں اور کمزور اقوام کو دبانے کے لیے قانون کا حوالہ دیتی ہیں۔ اسرائیل کی یہ کارروائی اس حقیقت کو مزید عیاں کرتی ہے کہ موجودہ عالمی نظام انصاف سے زیادہ طاقت کے توازن پر کھڑا ہے۔

یہاں ایک بنیادی سوال یہ ہے: کیا عالمی قانون محض کمزور کے لیے ہے؟ کیا طاقتور ریاستیں اس سے بالاتر ہیں؟ اگر قانون صرف کاغذ تک محدود ہے اور طاقتور اس کو روند سکتے ہیں، تو پھر قانون کی اصل روح کہاں ہے؟

یہ معاملہ صرف فلسطین یا غزہ کا نہیں بلکہ پوری انسانیت کا ہے۔ اگر آج ہم خاموش رہیں تو کل کو کسی اور جگہ کسی اور قوم کے ساتھ یہی کچھ ہو سکتا ہے۔ اگر انسانی امداد کو دہشت گردی کہا جانے لگے اور خدمتِ خلق کو جرم بنا دیا جائے، تو پھر دنیا میں کون سی جگہ محفوظ رہ جائے گی؟

یہ لمحہ دنیا کے وکلاء، صحافیوں، اساتذہ، طلبہ اور عام شہری سب کے لیے امتحان ہے۔ کیا ہم اس ظلم پر خاموش رہیں گے یا اپنی آواز بلند کریں گے؟ کیا ہم صرف کتابوں میں انصاف پڑھیں گے یا عملی دنیا میں بھی اس کے قیام کے لیے کھڑے ہوں گے؟

بطور وکیل میں سمجھتا ہوں کہ یہ وقت ہے کہ ہم عدالتوں میں مقدمات اٹھائیں، اقوامِ متحدہ میں قراردادیں لائیں اور انسانی حقوق کے عالمی اداروں کو جھنجھوڑیں۔ بطور کالم نگار میری ذمہ داری ہے کہ میں قلم کے ذریعے ضمیر کو جگاؤں۔ اگر ہم نے یہ فریضہ ادا نہ کیا تو تاریخ ہمیں معاف نہیں کرے گی۔

اب سوال یہ ہے کہ یہ سب کب تک چلے گا؟ کب تک اسرائیل بین الاقوامی قوانین کو روندتا رہے گا اور دنیا خاموش تماشائی بنی رہے گی؟ کب تک انسانی حقوق صرف تقریروں اور رپورٹوں تک محدود رہیں گے؟ کب تک انسانی امداد کو جرم اور ظلم کو قانون کہا جاتا رہے گا؟

یہ سوال صرف فلسطین کا نہیں بلکہ پوری انسانیت کا ہے۔ اور تاریخ یہ دیکھ رہی ہے کہ کون خاموش تماشائی ہے اور کون اپنی آواز اٹھا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں

CM KPK Muhammad Sohail Afridi CM KPK Muhammad Sohail Afridi
پاکستان3 دن ago

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا این ایف سی ایوارڈ کی میٹنگ میں شرکت کا اعلان

پشاور (صدائے سچ نیوز ) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی نے این ایف سی ایوارڈ کی میٹنگ میں شرکت کا اعلان...

India cricket India cricket
تازہ ترین3 دن ago

بھارتی ٹیم نے مسلسل ٹاس ہارنے کا اپنا ہی ریکارڈ توڑ دیا

رانچی (صدائے سچ نیوز) بھارتی ٹیم نے ون ڈے کرکٹ میں مسلسل ٹاس ہارنے کا اپنا ہی ریکارڈ توڑ دیا۔...

Finance Minister Muhammad Aurangzaib Finance Minister Muhammad Aurangzaib
پاکستان3 دن ago

آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹاف لیول معاہدہ ہو چکا ہے، وفاقی وزیر خزانہ

اسلام آباد (صدائے سچ نیوز) وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹاف لیول...

Imran Khan Imran Khan
پاکستان3 دن ago

سابق وزیرِاعظم عمران خان اور بانی پی ٹی آئی کو قانونی ملاقات کے حق سے محروم کرنے کی شدید مذمت

کراچی (صدائے سچ نیوز) ڈاکٹر صفدر علی عباسی، صدر پاکستان پیپلز پارٹی ورکرز، اور محترمہ ناہید خان، سابق وزیرِاعظم شہید...

pakistan peoples party pakistan peoples party
پاکستان3 دن ago

پاکستان پیپلز پارٹی کے 58ویں یومِ تاسیس پر شہید ذوالفقار علی بھٹو کو خراجِ عقیدت

کراچی (صدائے سچ نیوز) پاکستان پیپلز پارٹی کے 58ویں یومِ تاسیس کے موقع پر صدر پاکستان پیپلز پارٹی ورکرز ڈاکٹر...

Railway Minister Haneef Abbasi meets President ICCI Railway Minister Haneef Abbasi meets President ICCI
پاکستان4 دن ago

حکومت تاجر برادری کو درپیش چیلنجز حل کرنے کے لیے پرعزم ہے، حنیف عباسی

اسلام آباد (صدائے سچ نیوز) وفاقی وزیر ریلوے محمد حنیف عباسی نے ہفتہ کو اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ...

Nisar Hussain Logo Nisar Hussain Logo
اوورسیز پاکستانیز4 دن ago

میلبورن میں نبض شناسوں کیساتھ شام

ڈاکٹروں کے جھرمٹ میں گزری ہوئی وہ شام بھی کیا ہی رنگین تھی اور وہ بھی امراضِ قلب کے نامور...

Chakwal Police Arrests Drug Smuggler Chakwal Police Arrests Drug Smuggler
پاکستان4 دن ago

ایس ایچ او ماڈل تھانہ سٹی چکوال کی بڑی کارروائی، 7 کلو سے زائد چرس برآمد، ملزم گرفتار

چکوال (صدائے سچ نیوز) ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر چکوال لیفٹیننٹ (ر) احمد محی الدین کی ہدایات پر اور ایس ڈی پی...

Shafqat Abbas DG PID Lahore Shafqat Abbas DG PID Lahore
پاکستان5 دن ago

نوجوانوں میں ڈیجیٹل لٹریسی اور تنقیدی سوچ کو فروغ دینا وقت کی ضرورت ہے ، ڈی جی پی آئی ڈی لاہور شفقت عباس

لاہور (صدائے سچ نیوز) ڈائریکٹر جنرل پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ لاہور شفقت عباس نے کہا ہے کہ نوجوانوں میں ڈیجیٹل لٹریسی...

fbr-chairman fbr-chairman
پاکستان5 دن ago

وزیراعظم نے تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس شرح کم کرنے کی ہدایت کردی، چیئرمین ایف بی آر

اسلام آباد (صدائے سچ نیوز ) چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال کا کہنا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے...

Trending