پاکستان
بلوچ روایات کے برعکس خاتون کا مسجد میں مردوں کے مجمع سے خطاب، بلوچستان میں موضوع بحث
کوئٹہ (صدائے سچ نیوز)بلوچستان کے پشتون اکثریتی علاقے کی ایک مسجد کے صحن میں مردوں کے درمیان کھڑی ایک خاتون کی تقریر کرتے ہوئے تصویر ان دنوں سوشل میڈیا پر توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہے۔
روایتی لباس میں ملبوس یہ خاتون پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کی نوجوان رہنما اور صوبائی نائب صدر وڑانگہ لونی ہیں جن کی مسجد میں موجودگی اور سیاسی خطاب نے بلوچستان خاص طور پر پشتون معاشرے میں خواتین کے محدود عوامی کردار کے پس منظر میں بحث چھیڑ دی ہے۔
یہ تصویر لورالائی کے نواحی علاقے کلی باور کنوبی کی ایک مسجد کی ہے جہاں وڑانگہ لونی بزرگوں، نوجوانوں اور بچوں کے درمیان واحد خاتون کے طور پر اپنی پارٹی کے مرکزی سیکریٹری جنرل سابق صوبائی وزیر عبدالرحیم زیارتوال کی موجودگی میں خطاب کر رہی ہیں جبکہ مردوں کا مجمع انہیں غور سے سنتا دکھائی دیتا ہے۔

وڑانگہ لونی کے مطابق یہ تصویر چند روز پرانی ہے جب وہ پارٹی رہنماوں اور کارکنوں کے ساتھ سات اکتوبر کو لورالائی میں ہونے والے جلسے کے لیے عوامی رابطہ مہم چلا رہی تھیں۔ ان کے بقول یہ میرا لوگوں کے سامنے ایک عام خطاب تھا لیکن اس مقام کی نوعیت نے شاید اسے زیادہ اہم بنا دیا۔
انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ہماری پارٹی کے علاقائی رہنمائوں نے یہ نشست مسجد میں رکھی کیونکہ دیہی علاقوں میں مسجد نہ صرف عبادت بلکہ ایک سماجی مرکز بھی ہوتی ہے۔ یہاں لوگ پانچ وقت نماز پڑھنے کے علاوہ شام کو بیٹھتے ہیں، ایک دوسرے کی خیریت پوچھتے ہیں، مہمانوں کو بھی وہی ٹھہراتے ہیں جن کے لیے محلے کے لوگ اپنے اپنے گھروں سے کھانا لاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مسجد اللہ کا گھر ہے اور ہم سب کا مشترکہ مرکز۔ اسلام انسانیت، امن اور بھائی چارے کا پیغام دیتا ہے۔ ہم اسی امن، اتحاد اور اپنے خطے میں جاری خونریزی کے خاتمے کا پیغام دینے گئے تھے۔
وڑانگہ لونی کے مطابق پشتون معاشرہ اتنا قدامت پسند یا تنگ نظر نہیں تھا۔ فوجی آمر ضیا الحق کے دور میں خواتین کا سیاست اور معاشرے میں کردار محدود کیا گیا اب تبدیلی کی بات کرنا چیلنج ہے اور اس میں بہت ساری مشکلات ہیں مگر ہم اپنے لوگوں کی حمایت سے ان مشکلات کا مقابلہ کر رہے ہیں۔
وڑانگہ لونی سمجھتی ہیں کہ پشتون معاشرے کی پسماندگی کی ایک بڑی وجہ سیاست میں خواتین کو نظر انداز کرنا ہے اس لیے خواتین کا ہر شعبے خاص کر سیاست میں شمولیت اور کردار بڑھانا ہوگا۔
یہ تصویر منظرعام پر آتے ہی سوشل میڈیا پر بحث چھڑ گئی۔ کئی صارفین نے وڑانگہ لونی کے اس اقدام کو تبدیلی قرار دیا اور خواتین کی سیاسی شرکت کی علامت کے طور پر سراہا۔ تاہم کچھ حلقوں نے مسجد کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرنے اور خاتون کے مردوں سے خطاب کرنے پر تنقید بھی کی اور اسے پشتون و سماجی روایات کے منافی قرار دیا۔
ژوب سے تعلق رکھنے والے رفیع اللہ مندوخیل نے اپنی فیس بک پوسٹ میں لکھا کہ وڑانگہ لونی اس مردانہ غلبے والے سماج سے تعلق رکھتی ہیں جو عورتوں کو عام طور پر ان مقامات پر جانے کی اجازت نہیں ہوتی جہاں مرد جمع ہوں، مسجد تو بہت دور کی بات ہے۔ موجودہ شورش اور تشدد کے ماحول میں ان کا یہ اقدام غیر معمولی اور جرات مندانہ ہے۔
کوئٹہ کے سینیئر صحافی سلیم شاہد کے مطابق مذہبی جماعتیں مساجد کو سیاسی سرگرمیوں کے لیے استعمال کرتی رہی ہیں لیکن قوم پرست جماعتیں کے مردوں کے لیے کبھی مسجد میں سیاسی سرگرمی کرنا آسان نہیں۔ اسی طرح بلوچستان کے قبائلی خصوصا پشتون معاشرے میں خواتین کا گھروں سے نکلنا، پیشہ ورانہ یا سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لینا خود ایک چیلنج ہے۔ ایسے میں ایک خاتون کا مسجد میں مردوں کے سامنے خطاب کرنا غیر معمولی اور منفرد بات ہے۔ میں نے ایسا پہلے کبھی نہیں دیکھا۔
وڑانگہ لونی پشتون ادیب، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی اور پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے سابق رہنما ابراہیم ارمان لونی کی بہن ہیں جو فروری 2019 میں لورالائی میں ایک احتجاج کے دوران پراسرار طور پر ہلاک ہوئے تھے۔ پی ٹی ایم نے ان کی موت کے لیے پولیس کو ذمہ دار قرار دیا تھا تاہم پولیس نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے موت کو طبعی قرار دیا تھا۔
اگرچہ وڑانگہ لونی پہلے بھی بھائی کے ساتھ سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لیتی تھیں لیکن بھائی کی موت کے بعد وہ زیادہ نمایاں ہوئیں۔ وہ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی اور پی ٹی ایم کے پلیٹ فارم سے فعال رہیں، جلسوں اور احتجاج میں نہ صرف حصہ لیتی رہی بلکہ ان اجتماعات سے خطاب بھی کرتی رہی ہیں۔
-
ایکسکلوسِو2 ہفتے agoسیکرٹری اطلاعات کی پوسٹ کیلئے پانچ افسران کا انٹرویو، طارق خان بھی شامل
-
پاکستان3 ہفتے agoمسلم لیگ (ن) کے رہنما افتخار احمد چیمہ انتقال کر گئے
-
ایکسکلوسِو2 مہینے agoانٹیلی جنس ایجنسیوں کے5 نامزدافسران پر اعتراضات، بیرون ملک پریس قونصلر، اتاشیوں کی پوسٹنگ کامعاملہ لٹک گیا
-
پاکستان1 مہینہ agoخدا نخواستہ 600 افراد جاں بحق ہوئے تو لاشیں کہاں ہیں؟،مریم نواز
-
پاکستان2 مہینے agoاسلام آباد پولیس کا نیشنل پریس کلب پر دھاوا، صحافیوں پر بدترین تشدد، انسانی حقوق تنظیموں کی مذمت
-
ٹیکنالوجی3 مہینے agoiOS 26 میں مکمل اردو سپورٹ — iPhone صارفین کے لیے نئی سہولت
-
تازہ ترین3 مہینے agoپاکستان کا ورچوئل اثاثہ جات ریگولیٹری اتھارٹی (PVARA) قائم
-
پاکستان3 ہفتے agoمعصومہء سندھ کے روضہء اطہر کی تعمیر میں تاخیری حربے تشویشناک ہیں، کراچی ایڈیٹر کلب

